ریاست کے ٹرانسپورٹ نظام کے درہم برہم ہوجانے کا خدشہ
بنگلورو23؍جولائی(ایس او نیوز) تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کرنے کیلئے سرکاری بسوں کے ملازمین کی طرف سے رکھی گئی مانگ کو ریاستی حکومت کی طرف سے نامنظورکردئے جانے کے سبب ان ملازمین کی طرف سے ٹرانسپورٹ ہڑتال کے خدشات اور بڑھ گئے ہیں۔ کے ایس آر ٹی سی اور مختلف ٹرانسپورٹ کارپوریشنوں کے ملازمین نے پیر سے بے مدت ہڑتال شروع کرنے کی دھمکی دی ہے۔ان لوگوں نے کہا ہے کہ اتوار کی آدھی رات سے ہی یہ ہڑتال شروع کردی جائے گی۔ کے ایس آر ٹی سی اسٹاف اینڈ ایمپلائز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی طرف سے کی جانے والی ہڑتال کے سبب کوئی سرکاری بس پیر سے سڑکوں پر نہیں اترے گی۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا اور وزیر ٹرانسپورٹ رام لنگا ریڈی نے ان ملازمین سے بات چیت کرکے ہڑتال واپس لینے کی اپیل کی ہے۔تاہم اس سلسلے میں مصالحت کیلئے وزیراعلیٰ سدرامیا کی صدارت میں جو میٹنگ منعقد کی گئی تھی وہ بھی کل ناکام ہوگئی۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا چونکہ اب دورۂ میسور پر ہیں اور مختلف پروگراموں کے سلسلے میں کل تک نہیں مل پائیں گے۔ اس کے باوجود بھی وزیر ٹرانسپورٹ کی طرف سے احتجاجی ملازمین کو منانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس دوران مسٹر رام لنگا ریڈی نے ملازمین کی تنخواہوں میں آٹھ فیصد اضافہ پر اتفاق کیا تھا، تاہم کل وزیراعلیٰ سدرامیا کی صدارت میں ہوئی میٹنگ میں دس فیصد اضافہ کرنے ملازمین کی مانگ کو تقریباً تسلیم کیا جاچکا تھا، لیکن اچانک ملازمین نے اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے تنخواہوں میں35 فیصد اضافہ کا مطالبہ کردیا ہے۔